Inquilab Logo Happiest Places to Work

بی جے پی یوتھ لیڈر اروند اگروال نے جان بچانے پر نزاکت شاہ کا شکریہ ادا کیا

Updated: April 24, 2025, 6:17 PM IST | Jammu

پہلگام دہشت گردانہ حملے میں ایک مقامی کپڑے کے تاجر نزاکت علی شاہ نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والے۱۱؍ سیاحوں کی جان بچا کر بہادری کی مثال قائم کی۔ ان میں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے رکن اروند اگروال بھی شامل ہیں۔ اروند نے نزاکت شاہ کا شکریہ ادا کیا۔

Nazakat Ali and Arvind Agarwal. Photo: X.
نزاکت علی اور اروند اگروال۔ تصویر:ایکس۔

۲۲؍اپریل ۲۰۲۵ءکو جموں کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے دوران جہاں کم از کم۲۸؍ افراد جاں بحق ہوئے، وہیں ایک مقامی کپڑے کے تاجر نزاکت علی شاہ نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر چھتیس گڑھ کے چرمیری شہر سے تعلق رکھنے والے۱۱؍ سیاحوں کی جان بچا کر بہادری کی مثال قائم کی۔ چار دوست شیونش جین، ہیپی بدھوان، اروند اگروال، اور کلدیپ ستھاپک اپنے خاندان کے ہمراہ بیسرن گھاس کے میدانوں کی سیر پر آئے تھے، جو پہلگام سے تقریباً ۷؍کلومیٹر دور واقع ہے اور جسے اکثر ’’منی سوئزرلینڈ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ۲۲؍ اپریل کی صبح اچانک ایک لینڈ سلائیڈنگ نے سڑکیں بند کر دیں اور سیکڑوں سیاح پھنس گئے۔ اسی دوران مسلح افراد نے اچانک گولیاں چلانا شروع کر دیں۔ اروند اگروال، جو بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے رکن اور بی جے پی کی کونسلر پوروا ستھاپک کے شوہر ہیں، نے بتایا:’’میرے دوست اور اہل خانہ خوف سے منجمد ہو گئے تھے، لیکن نزاکت بھائی نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے ایک بچے کو اپنی پیٹھ پر بٹھایا، دوسرے کو گود میں لیا اور ہمیں محفوظ مقام تک پہنچایا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: کشمیرکی سیاحت کو زبردست جھٹکا

نزاکت کے چچا، عادل حسین شاہ اس حملے میں شہید ہو گئےلیکن نزاکت نے اپنے درد کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسروں کی مدد کو ترجیح دی۔ مقامی رہائشی راکیش پراسر، جن کے بھتیجے کا خاندان اس حملے میں بچایا گیا، نے بتایا’’ میرے بھتیجے کے خاندان میں تین بچے تھے۔ نزاکت نے سب کو اپنے لاج میں پناہ دی اور جب تک وہ لوگ چھتیس گڑھ واپس نہ پہنچ گئے، ان کی مکمل حفاظت کی۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام دہشت گردانہ حملہ: ہندوستان نے پاکستان کاسرکاری ایکس اکاؤنٹ بلاک کردیا

نزاکت علی جو ہر سال سردیوں میں چھتیس گڑھ کے سرگوجا ڈویژن کے مختلف اضلاع جیسے بالرام پور، رامنج گنج اور چرمیری میں گرم کپڑے بیچتے ہیں، وہاں کے خاندانوں کو برسوں سے جانتے ہیں۔ ان کی فوری کارروائی نے انہیں سرگوجا اور کشمیر دونوں جگہوں پر عزت و احترام دلایا۔ حملے کے بعد انہوں نے بتایا’’میں انہیں پیچھے نہیں چھوڑ سکتا تھا۔ میری پہلی ترجیح یہ تھی کہ سب کو بحفاظت ایئرپورٹ تک پہنچاؤں۔ ‘‘نزاکت کی بے خوفی اور فرض شناسی کی ستائش نہ صرف جموں کشمیر بلکہ چھتیس گڑھ میں بھی کی جا رہی ہے۔ مقامی حکام اور متاثرہ خاندانوں نے انہیں ہیرو قرار دیا ہے۔ راکیس پراسر نے کہا کہ نزاکت ہمارے لئےفرشتہ بن کر آئے۔ ان کی حاضردماغی نے ہمیں نئی زندگی عطا کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK